۲ آبان ۱۴۰۳ |۱۹ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 23, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت انسانوں کی ہدایت، اللہ کی رحمت، اور خواہشات نفس کی پیروی کے نتائج پر زور دیتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَاللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَنْ تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا. النِّسَآء(۲۷)

ترجمہ: خدا چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور خواہشات کی پیروی کرنے والے چاہتے ہیں کہ تمہیں بالکل ہی راسِ حق سے دور کردیں۔

موضوع:

یہ آیت انسانوں کی ہدایت، اللہ کی رحمت، اور خواہشات نفس کی پیروی کے نتائج پر زور دیتی ہے۔

پس منظر:

سورۃ النساء مدنی سورۃ ہے اور اس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو زندگی کے مختلف معاملات میں راہنمائی فراہم کرنا ہے۔ یہ آیت خاص طور پر انسانی نفس کی خواہشات، معاشرتی اصولوں اور اللہ کی رحمت کی طرف رجوع کرنے پر بات کرتی ہے۔ اس کے نزول کا مقصد مسلمانوں کو ان چیزوں سے بچانا تھا جو معاشرتی اور دینی بگاڑ کا سبب بن سکتی تھیں۔ آیت 27 ان لوگوں کے بارے میں ہے جو خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں اور مسلمانوں کو اللہ کی ہدایت سے دور لے جانا چاہتے ہیں۔

تفسیر رہنما:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دو مختلف گروہوں کے رویوں اور مقاصد کے بارے میں آگاہ کر رہا ہے:

1. اللہ کا ارادہ: اللہ چاہتا ہے کہ انسان اپنے گناہوں سے توبہ کرے، اس کی طرف لوٹ آئے، اور سیدھے راستے پر قائم رہے۔ یہ اللہ کی رحمت ہے کہ وہ انسانوں کو ہدایت دینا چاہتا ہے تاکہ وہ فلاح پا سکیں۔

2. خواہشات کی پیروی کرنے والوں کا ارادہ: دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی انہی راستوں کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ مسلمان بھی ان کی طرح راہ راست سے بھٹک جائیں اور دین سے بڑی گمراہی کی طرف مائل ہو جائیں۔

اہم نکات:

• اللہ کی رحمت اور توبہ: اللہ ہر حال میں اپنے بندوں کے لیے خیر چاہتا ہے، اور ان کی توبہ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

• خواہشات نفس کا فتنہ: دنیاوی خواہشات کی پیروی کرنے والے افراد دوسروں کو بھی دین سے بھٹکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ مسلمان بھی گمراہی کی طرف جھک جائیں۔

• انتخاب کی آزادی: اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک راستہ دکھایا ہے، اور دوسرا راستہ ان لوگوں کا ہے جو خواہشات کے غلام ہیں۔ انسان کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس راہ پر چلنا چاہتا ہے۔

• حفاظت کا پیغام: یہ آیت مسلمانوں کو محتاط رہنے کی ترغیب دیتی ہے کہ وہ ان لوگوں سے دور رہیں جو انہیں دین سے دور لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

نتیجہ:

یہ آیت اللہ کی رحمت اور ہدایت کی وضاحت کرتی ہے اور لوگوں کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ ان لوگوں کے دھوکے میں نہ آئیں جو خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں۔ اللہ کی طرف سے رجوع اور توبہ کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، جبکہ انسان کو دوسروں کے اثرات سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ وہ گمراہی سے محفوظ رہ سکیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ النساء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .